the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

بے تیغ لڑتا ہے سپاہی

Sat 20 Feb 2016, 18:22:40
ہاردک پٹیل،کیہا کمار دو نام ایسے دو نوجوانوں کے ہیں جنہیں دنیا کچھ مہینے پہلے تک بالکل ہی نہیں جانتی تھی،کالجوں وگلیاروں میں گھومنے والے یہ دو نوجوان آج نہ صرف ہندوستان میں بلکہ پوری دنیا میں اپنا مقام بنا چکے ہیںاور ان کے تعلق سے ہر کوئی اپنے اپنے نظریات جمائے ہوئے ہیں،کچھ لوگ انہیں ہیرو مان رہے ہیںتو کچھ نوجوان ان دونوجوانوں کو اپنا رہبر مان رہے ہیں۔ان دونوجوانوںنے دنیا کیلئے تو کوئی ایسا خاص کام نہیں کیا ہے جس سے دنیا میں نام حاصل ہو اہو۔یہ دونوں نوجوان بالکل متوسط گھرانے کے چشم وچراغ ہیں اور ان کی شناخت ان کے دوست واحباب کے سواءاور کسی میں نہ تھی۔ان کی پہچان اس وقت دنیا کے سامنے آئی ہے جب یہ دونوں نوجوان اپنے الگ الگ نظریات کو لیکر ایک حق کو حاصل کرنے کیلئے تحریک شروع کی۔دونوں کے پاس نہ تو افراد کی طاقت ہے نہ ہی وہ کسی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں،نہ ان کے پاس اپنی تحریک کو لوگوں تک پہنچانے کیلئے میڈیا ہے نہ ہی انہوںنے کروڑوں روپئے اپنی تشہیر کیلئے خرچ کئے ہیں،بس ان کے پاس کچھ ہے تو وہ ہیںعزائم اور حق گوئی۔ان کی بے باک حق گوئی ہے،انہوںنے اپنی تحریکوں کیلئے نہ کسی سے پیسہ لیا ہے اور نہ ہی کسی کو پیسہ دینے کی ان استطاعت ہے۔ان حالات میں ان نوجوانوںنے اپنے آپ کو ہندوستان کے علاوہ بیرونی ممالک میں بھی اپنا نام روشن کرلیا ہے۔واقعی میں سلام ہے ان دونوں نوجوانوں کو جوکسی بھی طرح کے ذاتی مفادات کیلئے نہیں بلکہ اپنے حقوق کیلئے آوازا ٹھائی اور بغیر کسی سرمایہ کے اپنے آپ کو لیڈر ثابت کرلیا اور ان کے پیچھے نہ صرف ان کے دوست و تنظیمی افراد کھڑے ہوگئے بلکہ ہندوستان کے ہر ایک ہوشمند و دانشور نے بھی ان کا ساتھ دیا یہاں تک کہ کنیہا کمار کی زندہ دلی کی حمایت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ انہیں کسی طرح کی تکلیف نہ دی جائے۔یہ ہے حقیقی لیڈروں کی شناخت،لیکن ہمارے پاس یعنی ہماری قوم کے پاس ایسے زندہ دل نوجوانوں کی کمی ہے جو حق کیلئے کبھی آواز اٹھانے کیلئے آگے آرہے ہوں۔ہمارے پاس موجود لیڈر نما نوجوان حق گوئی سے کنارہ کشی کرتے آئے ہیں ،ان کی رہبری و رہنمائی اخباری بیانات اور گلی کوچوں تک محدود ہے نہ ان میں رہبری کرنے کا مادہ ہے نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے سیاسی آقاﺅں کو چھوڑ کر میدان میںاترےں۔جب یہ سیاست میں قدم رکھتے ہیں تو کسی کی انگلی تھام کر آگے آتے ہیں او رجب سیاست میں کئی سال گذار دیتے ہیں تو تب بھی اپنے آپ کو لیڈر تسلیم نہیں کرواتے بلکہ اپنے سیاسی آقاﺅں کی وجہ سے پہچان کرواتے ہیں۔کبھی لوگ انہیں رہبر نہیں کہتے بلکہ لوگ انہیں رہبر کے چمچہ کے طور پر پہچانتے ہیں۔ملک میں مسلمان کئی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،ان کے سماجی حقوق ان سے چھےنے جارہے ہیںمگر کسی بھی نوجوان میں یہ سکت نہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائے۔سفید کپڑے پہن کر ہاتھ میں موبائل لیکر گھومنا ان کی رہبری کا نشان ہے، انتخابات میں کھادی کے کپڑے پہن کر سرپر ٹوپی پہننا مسلمانوں کے لیڈر کی پہچان ہے لیکن یہ لیڈران کبھی مسلمانوں کے حقو ق کیلئے آواز اٹھانے کیلئے آگے نہیں آئے۔ہریانہ میں جاٹ ذات نے اپنے ریزرویشن و حقوق کیلئے برسوں سے تحریک چلائی ہے اور آج بھی چلا رہے ہیں ۔ہریانہ میں اس ذات کی آبادی محض دس فیصد ہے،اسی طرح سے گجرات میں پٹیل برادری کی آبادی 12 فیصد ہے ،اس معمولی تعداد کے



باوجود یہ لوگ اپنے اپنے قوموں کے حقوق کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔اس وقت ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی14.4 فیصد ہے جبکہ کرناٹک میں مسلمانوں کی آبادی8.5 فیصد ہے۔یعنی پورے ملک اور کرناٹک میں مسلمان اقلیتی ہی ہیں باوجود اس کے مسلمانوںنے اپنے حقوق کیلئے کوئی تحریک نہیں چھےڑی اور نہ ہی ان میں ایک بھی ایسا لیڈر ہوجو اپنے حقو ق کیلئے تحریک کی قیادت کرے۔ویسے سچر کمیٹی کے سفارشات کو نافذ کرنے کیلئے وقتاً فوقتاً ہمارے علماءاپنے جلسہ و اجلا س میں ایک دو جملے کہہ دیتے ہیں لیکن کبھی ان سفارشات کو لاگو کروانے کیلئے کسی مستقل تحریک کو عمل میں نہیں لایا۔اگر سچر کمیٹی کی تشکیل نہ ہوتی اورسچر کمیٹی مسلمانوں کو حقوق دینے کی سفارش نہ کرتی تو یہ کام بھی ہمارے مسلمان کبھی انجام نہیں دیتے۔بھلا ہو یو پی اے حکومت کا جو مسلمانوں کو ان کے حقو ق تو نہ دے سکی لیکن ہندوستان میں مسلمانوں کی کیا حالت ہے اس بات کو احساس دلانے میں اپنی دریا دلی کا مظاہرہ کیا۔جس وقت مرکز میں یو پی اے حکومت کا قیام تھا اس وقت تو مسلمانوں نے کبھی مسلم ریزرویشن کا مطالعہ نہیں کیا لیکن جب مرکز میں بی جے پی اقتدار پر آئی تومسلمانوں نے اپنے ریزرویشن کیلئے آواز اٹھانا شروع کیا۔جب مہاراشٹر میں کانگریس حکومت تھی اس وقت کانگریس نے مسلمانوں کو افزود ریزرویشن دینے کا لالی پاپ دیااورانہیں معلوم تھا کہ انتخابات کے دن قریب ہیں اور یہ خواب پورا نہیں ہوگا،اس کے بعد جب مہاراشٹر میں بی جے پی اقتدار پر آئی تب انہیں کانگریسیوں نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کیلئے آوازاٹھائی،اسی طرح سے کرناٹک میں فی الوقت کانگریس حکومت ہے اور کانگریس حکومت چاہے تو ریاست کے مسلمانوں کو سچرکمیٹی کے سفارشات کے مطابق ریزرویشن اور سماجی انصاف دے سکتی ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس بات کا مطالبہ کرنے والے رہبروں کی کمی ہے۔مولانا ابوالکلام آزاد نے اپنے خطاب میں کہا تھا اگر دنیا دس ہزار یا دس لاکھ سال بھی مزید قائم رہے تو پھر بھی دو چیزیں ختم نہیں ہونگی۔ایک تو ہندوقوم کی تنگ نظری دوسرے مسلمانوں قوم کی اپنے سچے رہنماﺅں سے بدگمانی۔آج یہی ہورہا ہے مولانا آزاد نے ساٹھ ستر سال قبل جو بات کہی تھی اس بات میںذرا برابر بھی تبدیلی نہیں آئی۔افسوس ہوتا ہے ہمارے نوجوان لیڈروں کو دیکھ کر وہ کس طرح سے بے بس و لاچار ہوکر اپنے سیاسی آقاﺅں کے پیچھے دُم ہلائے پھرتے ۔یہ لوگ نہیں چاہتے کہ دنیا انہیںیاد رکھے۔بلکہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنی پارٹی میں چہیتے بن کر رہیں،کیا فرق پڑھتا ہے ایسی رہنمائی سے ،ایسی رہنمائی سے بہتر ہے تو نوجوان خاموشی اختیار کرلیں۔یہاں ٹیپو سلطان کا قول بھی یاد آتا ہے کہ گیڈر کی سوسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔لیکن ہمارے نوجوان شیرو گیڈر بھی نہیں بن پار ہے ہیںبلکہ کُتوں کی طرح وفاداری نبھانے میں لگے ہوئے ہیں۔اگرواقعی میں اپنی شناخت بنانا چاہتے ہیں توچھوڑ دیں یہ چمچہ گری اور میدان میں شیروں کی طرح اُتریں اور اپنے وجود کو ثابت کر دکھائیں،ٹوپی و کھادی کپڑے پہن کر کوئی مسلمانوں کا لیڈر نہیںبن سکتا بلکہ مسلمانوں کے مسائل کی ترجمانی کی جائے تو تبھی مسلمانوں کا قائد بن سکتا ہے۔علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے کہ
”کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ لڑتا ہے سپاہی
از:۔مدثر احمد۔کرناٹک شیموگہ: 9986437327

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.